باصرؔ تمہارے یار نے اچھا نہیں کیا

چھوٹا سا ایک کام ہمارا نہیں کیا
باصرؔ تمہارے یار نے اچھا نہیں کیا
رہتی رہی ہے کوئی نہ کوئی کمی ضرور
ایسا نہیں کیا کبھی ویسا نہیں کیا
دو چار بار دیکھ لو خود جا کے اُس کے پاس
کچھ بے سبب تو ہم نے کنارا نہیں کیا
کہتے رہے ہو تم اُسے ہمدرد و غم گُسار
اور اُس نے بات کرنا گوارا نہیں کیا
گر تھیں نگاہ میں مِری کوتاہیاں تو ٹھیک
اغیار نے تو کوئی اشارہ نہیں کیا
حیراں ہوں لوگ کہتے ہیں کیوں اُس کو چارہ گر
جس نے کسی مریض کو اچھا نہیں کیا
دن رات ہم کو قرض چکانے کی فکر ہے
گو اُس نے واپسی کا تقاضا نہیں کیا
ہوتے جو آج اُن کی نگاہوں میں سرفراز
ہم نے تو کوئی کام بھی ایسا نہیں کیا
باصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s