ٹیگ کے محفوظات: گھایل

کھائے جاتی ہے مگر کیوں دوریِ منزل مجھے

لے کے پہنچے گا کبھی تو جذبہِ کامل مجھے
کھائے جاتی ہے مگر کیوں دوریِ منزل مجھے
یوں تو کہنے کو چلا چلتا ہوں سُوے بزمِ دوست
راس کیوں آنے لگی پابندیِ محفل مجھے
کر رہے تھے کیا، ذرا کھاؤ تو آنکھوں کی قسم
کھیل دل کا کھیلتے تھے دیکھ کر غافل مجھے!
اس طرح اس نے کیا ہے شیشہِ دل چُور چُور
ذرّے ذرّے میں نظر آتا ہے اکثر دل مجھے
تھک کے آخر رہ گئی یہ سوچ کر سعیِ عمل
لے نہ ڈوبے نزدِ ساحل شورشِ ساحل مجھے
اک تلاطم سا بپا ہے ماہ پاروں کے قریب
دیکھ کر شاید بلندی کی طرف مائل مجھے
کیسی کیسی اُلجھنیں ہیں باریابی میں، شکیبؔ
بارگاہِ عشق میں دل کر گیا گھایل مجھے
شکیب جلالی