ٹیگ کے محفوظات: کاترنم

رسولِ صبح تبسم فروغ کن تم سے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 543
محیطِ کون مکاں تم فروغِ کن تم سے
رسولِ صبح تبسم فروغ کن تم سے
تمہی کتاب زماں ہو تمہیِ کتابِ مکاں
تمہی خدا کا تکلم فروغ کن تم سے
تمہی ہوصبحِ ازل سے ابد تلک روشن
جہانِ نور کے قلزم فروغ کن تم سے
تمہی ہوا کا چلن ہو تمہی خدا کا ہاتھ
تمہی ندی کاترنم فروغ کن تم سے
تمہاری چشمِ کرم سے نکلتا ہے سورج
تمہی سحر کا تلاطم فروغ کن تم سے
جہاں سے گنبدِ خضرا دکھائی دیتا ہے
ہے کائنات وہاں گم فروغ کن تم سے
تمہارے ہونے سے میخانہِجہاں موجود
تمہی ہو ساقی تمہی خم فروغ کُن تم سے
تمہارارحم و کرم کہ تمہارا ہے منصور
تمہی شعور کاترحم فروغ کن تم سے
منصور آفاق