ٹیگ کے محفوظات: اگاس

آج دیکھا انہیں اُداس بہت

کل جنھیں زِندگی تھی راس بہت
آج دیکھا انہیں اُداس بہت
رفتگاں کا نشاں نہیں ملتا
اُگ رہی ہے زمیں پہ گھاس بہت
کیوں نہ روؤُں تری جدائی میں
دِن گزارے ہیں تیرے پاس بہت
چھاؤں مل جائے دامنِ گل کی
ہے غریبی میں یہ لباس بہت
وادیٔ دل میں پاؤں دیکھ کے رکھ
ہے یہاں درد کی اُگاس بہت
سوکھے پتوں کو دیکھ کر ناصر
یاد آتی ہے گل کی باس بہت
ناصر کاظمی