ہم نے ایسے راگ سُنے

دنیا جن پر سر کو دُھنے
ہم نے ایسے راگ سُنے
بھولے پنچھی آن پھنسے
وقت نے دَھن کے جال بُنے
ہم نے بہاروں کی خاطر
صحرا صحرا خار چُنے
مست ہیں وہ بھی نغموں میں
زخمی چیخیں کون سُنے
کاش یہ باہمّت راہی
دنیا کی باتیں نہ سُنے
زخموں کا دل رکھنے کو
ہم نے چمن سے خار چُنے
کس کو پڑی ہے، دل سے، شکیبؔ
جو اوروں کی بات سُنے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s