ٹُوٹ جاتے ہیں سہانے خواب آدھی رات کو

گُونجتا ہے نالہِ مہتاب آدھی رات کو
ٹُوٹ جاتے ہیں سہانے خواب آدھی رات کو
بھاگتے سایوں کی چیخیں، ٹُوٹتے تاروں کا شور
میں ہوں اور اک محشرِ بے خواب آدھی رات کو
شام ہی سے بزمِ انجم نشہِ غفلت میں تھی
چاند نے بھی پی لیا زہراب آدھی رات کو
اک شکستہ خواب کی کڑیاں ملانے آئے ہیں
دیر سے بچھڑے ہوئے احباب آدھی رات کو
دولتِ احساسِ غم کی اتنی اَرزانی ہوئی
نیند سی شے ہو گئی نایاب آدھی رات کو
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s