نوازیں گے بڑھ کر اسے خود کنارے

بڑھے گا جو طوفان میں بے سہارے
نوازیں گے بڑھ کر اسے خود کنارے
جوانی سے ٹکرا رہی ہے جوانی
تمنا میں حل ہو رہے ہیں شرارے
نگاہیں اٹھا کر کسی نے جو دیکھا
وہیں دم بخود ہو گئے ماہ پارے
سنا جب کسی نے مرا قصہِ غم
گرے آنکھ سے ٹوٹ کر دو ستارے
حوادث میں ملتی ہے مجھ کو مسّرت
میں طوفاں میں پیدآ کروں گا کنارے
وہ دن حاصلِ عشق و اُلفت ہیں ہمدم
کہ جو میں نے فُرقت میں ان کی گزارے
ہوا جن پہ نفرت کا دھوکا جہاں کو
محبت نے ایسے بھی کچھ روپ دھارے
ذرا کوئی سازِ محبت تو چھیڑے
عجب کیا جو گانے لگیں یہ نظارے
کہیں محورِ غم، کہیں روحِ نغمہ
شکیبؔ! ان کی نظروں کے رنگیں اشارے
شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s