ساتھی

میں اس کو پانا بھی چاہوں

تو یہ میرے لیے ناممکن ہے

وہ آگے آگے تیز خرام

میں اس کے پیچھے پیچھے

اُفتاں خیزاں

آوازیں دیتا

شور مچاتا

کب سے رواں ہوں

برگِ خزاں ہوں !

جب میں اُکتا کر رک جاؤں گا

وہ بھی پل بھر کو ٹھہر کر

مجھ سے آنکھیں چار کرے گا

پھر اپنی چاہت کا اقرار کرے گا

پھر میں

منہ موڑ کے

تیزی سے گھر کی جانب لوٹوں گا

اپنے نقشِ قدم روندوں گا

اب وہ دل تھام کے

میرے پیچھے لپکتا آئے گا

ندی نالے

پتھر پَربَت پھاند تا آجائے گا

میں آگے آگے

وہ پیچھے پیچھے

دونوں کی رفتار ہے اک جیسی

پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے

وہ مجھ کو

یا میں اس کو پالوں

شکیب جلالی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s