اُس مَدھ ماتی سُندر چھب کی متوالی دُنیا ساری ہے
اوپگلے کیا سوچ کے تو نے جیون کی بازی ہاری ہے
جھیل نہیں اِندر کی سبھا ہے، پُھول نہیں چنچل پریاں ہیں
جنگل میں ایسی رُت کب تھی، یہ سب دھیان کی گُل کاری ہے
رُوپ محل کی چور گلی سے، دیکھوکس کو بُلاوا آئے
اک ہیروں کا سوداگر ہے اَور اِک من کا بیوپاری ہے
گھر سے اکیلا جو بھی نِکلا اس نے اپنی کھوج نہ پائی
چندرما کا ہاتھ پکڑلو، یہ رات بڑی اندھیاری ہے
کِس سے روئیں پیار کا دُکھڑا، کِس سے پائیں داد وفا کی
کچھ گونگے بہرے لوگوں کی، اس بستی میں سرداری ہے
شکیب جلالی