پھر شہرِ کم نگاہ میں تنہا کیا مجھے

پہلے تو میری ذات میں یکتا کیا مجھے
پھر شہرِ کم نگاہ میں تنہا کیا مجھے
اک بے صدا ہجوم رہا گوش بر سخن
میں خوش بیان تھا سو تماشا کیا مجھے
عجلت میں کیوں ہیں سب، یہ کسی کو نہیں خبر
کس عہدِ بدحواس میں پیدا کیا مجھے
میں لشکرِ عدو کے مقابل ڈٹا رہا
آخر کو تیغِ یار نے پسپا کیا مجھے
بس اک غزل کا شعر سنانے کی دیر تھی
پھر حُسن انہماک سے دیکھا کیا مجھے
خوشبو تھا میں، بکھرنا مرا اختصاص تھا
ان ذمّہ داریوں نے اکھٹا کیا مجھے
ہنگامہِ جنوں کو یہ مہلت قلیل ہے
کیوں عرصہ گاہِ دہر میں برپا کیا مجھے
میری وفا نے مجھ کو کیا تھا ترے سپرد
تیری جفا نے مجھ کو مہیّا کیا مجھے
کوئی دوا، نہ کوئی دعا کارگر ہوئی
عرفان،اک نگاہ نے اچھا کیا مجھے
عرفان ستار

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s