کُھل گیا پَل میں بھَرَم دعویِٰ دانائی کا

دیکھا ناصح نے جو رُخ اُس بتِ ہرجائی کا
کُھل گیا پَل میں بھَرَم دعویِٰ دانائی کا
مشعلِ راہِ جنوں مَسلکِ اربابِ وفا
مُستَنَد فیصلہ ٹھہرا ترے سودائی کا
جاں کَنی میں یہ مریضِ غمِ ہجراں کا سکوت
امتحاں ہے ترے دعوائے مسیحائی کا
وہ نگاہِ غَلَط اَنداز جھُکی پھِر نہ اُٹھی
پہلوئے حُسن غَضَب تھا یہ پذیرائی کا
اَے نگاہِ غلَط انداز و قیامت آثار
دِل ہے ممنون تِری حَوصلہ اَفزائی کا
گو مرے نام سے رَغبَت نہ تھی اُن کو ضامنؔ
ذکر سُنتے رہے یارائے شکیبائی کا
ضامن جعفری

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s