ہر طرف اِک لہو کی لالی ہے
بس قیامت اب آنے والی ہے
آسماں پر ہے زندگی کا دماغ
سانس اِک مستعار کیا لی ہے
جس سے پیش آئیے محبّت سے
وہ سمجھتا ہے یہ سوالی ہے
آپ جانیں اور آپ کی دُنیا
ہم نے دُنیا نئی بَسا لی ہے
ہر نظر میں ہے ایک ہی پیغام
بزمِ دل جانے کب سے خالی ہے
جِس کو قحط الرجال کہتے ہیں
کیا وہ صورت کوئی نِرالی ہے
چُپ سے ہیں اہلِ انجمن جب سے
آپ نے انجمن سنبھالی ہے
روح اور دل میں فاصلے ہیں بہت
کس نے یہ طرزِ نَو نکالی ہے؟
آؤ ضامنؔ! نئی جگہ ڈھونڈیں
یاں کی ہر چیز دیکھی بھالی ہے
ضامن جعفری