کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار اگست 4, 2018ناصر کاظمی، نشاطِ خواب، رباعیکیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہارadmin کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار کیا نقل کروں شامِ غریباں کی بہار باقی تھے ابھی دھوپ کے کم کم آثار بیٹھا تھا سرِ خیمہ کبوتر کوئی مہتاب سے پر لال لہو سی منقار ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں:Twitterفیس بکاسے پسند کریں:پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔ Related