زندہ دِلوں کا گہوارہ ہے سرگودھا میرا شہر
سب کی آنکھوں کا تارا ہے سرگودھا میرا شہر
سورج سے گھر ، چاند سی گلیاں ، جنت کی تصویر
بانکے چھیل چھبیلے گبھرو غیرت کی شمشیر
سبک چال نخریلے گھوڑے، کڑیل نیزہ باز
آنکھیں تیز کڑکتی بجلی تاروں کی ہمراز
زندہ دِلوں کا گہوارہ ہے سرگودھا میرا شہر
تھل ، جنگل ، پربت اور بیلے ہرے بھرے شاداب
سونا سی لہراتی فصلیں ، نہریں بھی خوش آب
سرحد سرحد اس کے سپاہی آگے بڑھتے جائیں
ان کے ساتھ خدا کی رحمت اور بہنوں کی دُعائیں
زندہ دِلوں کا گہوارہ ہے سرگودھا میرا شہر
ہر دَم اس کے جیٹ طیارے اُڑنے کو تیار
تیز ہوا بازوں کا دستہ چوکس اور ہشیار
دُشمن کے کتنے طیارے پل میں کیے برباد
سرگودھا کے شہبازوں کو وقت کرے گا یاد
زندہ دِلوں کا گہوارہ ہے سرگودھا میرا شہر
(۱۵ ستمبر ۱۹۶۵)
ناصر کاظمی