تیری گلی گلی کی خیر اے مرے دل رُبا وطن

تو ہے دلوں کی روشنی تو ہے سحر کا بانکپن
تیری گلی گلی کی خیر اے مرے دل رُبا وطن
وہ تو بس ایک موج تھی آئی اِدھر اُدھر گئی
آنکھوں میں ہے مگر ابھی رات کے خواب کی تھکن
پھر وہی دشتِ بے اماں پھر وہی رنجِ رائِگاں
دل کو جگا کے سو گئی تیرے خیال کی کرن
آیا گیا نہ میں کہیں صبح سے شام ہو گئی
جلنے لگے ہیں ہاتھ کیوں ٹوٹ رہا ہے کیوں بدن
کس سے کہوں کوئی نہیں سو گئے شہر کے مکیں
کب سے پڑی ہے راہ میں میت شہرِ بے کفن
میکدہ بجھ گیا تو کیا رات ہے میری ہمنوا
سایہ ہے میرا ہم سبو چاند ہے میرا ہم سخن
دل ہے مرا لہو لہو تاب نہ لا سکے گا تو
اے مرے تازہ ہمنشیں تو مرا ہم سبو نہ بن
ناصر کاظمی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s