نِدائے آدم

جہانِ تازہ مِرے دم قدم سے پیدا ہو

بہشت ارض پہ اُس کے کرم سے پیدا ہو

خوشی کی صُبح شبِ تارِ غم سے پیدا ہو

سکون وسوسہء بیش و کم سے پیدا ہو

زبانِ تیشہ سے ایسے ہو کچھ بیانِ حُسن

اَذانِ عشق دہانِ صنم سے پیدا ہو

نظامِ کہنہ اگر چاہیے حیاتِ نَو

یہ وقت ہے کہ تُو میرے قلم سے پیدا ہو

باصر کاظمی

تبصرہ کریں