یہ کجکلاہی میں آپ کی ہور رہا ہے کیا کچھ حضور دیکھیں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 26
گلی گلی ہے فساد و فتنہ نگر نگر ہے فتور دیکھیں
یہ کجکلاہی میں آپ کی ہور رہا ہے کیا کچھ حضور دیکھیں
یہ ضد ہے شاہوں کو بھی، کہ معنی نہ کوئی ڈھونڈے سُخن میں اُن کے
نظر میں ہو حُسن قافیوں کا، رواں ہیں کیا کیا بُحور دیکھیں
وُہ بادباں جن کے ہاتھ میں ہیں، ڈبوئیں کشتی جہاں کہیں بھی
ہَوا کو الزام دیں ہمیشہ کبھی نہ اپنا قصور دیکھیں
وُہ جن کی تصویر سے منوّر ہے آشتی کا ہر ایک پرچم
وُہی پرندہ لٹک رہا ہے شجر پہ زخموں سے چُور دیکھیں
وُہ جن کا بس ہے رُتوں پہ ماجدؔ ہمیشہ اُن سے یہی سُنا ہے
سرِاُفق ابر کا گماں ہے، چمک سی ہے اِک وُہ دَور دیکھیں
ماجد صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s