ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 63
سر پہ سایہ ابر کا گو کم رہا
آنکھ کا آنگن ہمیشہ نم رہا
جس سے کچھ اُمید تھی اُس پیڑ پر
بانجھ پن کا ہی سدا موسم رہا
وہ بھی کیا منظر تھا جس کو دیکھ کر
دل پہ سکتے کا سا اک عالم رہا
برق کا ماجدؔ کبھی صّیاد کا
ایک کھٹکا سا ہمیں پیہم رہا
ماجد صدیقی