جو مجھ پہ ہنسا کرتے تھے وہ روتے ہیں سرہانے

قمر جلالوی ۔ غزل نمبر 6
تاثیر پسِ مرگ دکھائی ہے وفا نے
جو مجھ پہ ہنسا کرتے تھے وہ روتے ہیں سرہانے
کیا کہہ دیا چپکے سے نہ معلوم قضا میں
کوٹ بھی نہ بدلی ترے بیمارِ جفا نے
ہستی مری کیا جاؤں اس بت کو منانے
وہ ضد پہ جو آئے تو فرشتوں کی نہ مانے
اوراقِ گلِ تر جو کبھی کھولے صبا نے
تحریر تھے لاکھوں مری وحشت کے فسانے
رخ دیکھ کہ خود بن گیا آئینے کی صورت
بیٹھا جو مصور تری تصویر بنانے
نالے نہیں کھیل اسیرانِ قفس کے
صیاد کے آ جائیں گے سب ہوش ٹھکانے
ہمسائے بھی جلنے لگے جلتے ہی نشیمن
بھڑکا دیا اور آگ کو پتوں کی ہوا نے
پہلی سی قمر چشمِ عنایت ہی نہیں
رخ پھیر دیا ان کا زمانے کی ہوا نے
قمر جلالوی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s