آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 60
مجھ سے پوچھ طریقت کی ہر راہ پیارے
میں ہی فرید اور میں ہی بلھے شاہ پیارے
لائے نہ لائے لہر صدف کو ساحل پر
یہ دولت تو ملتی ہے ناگاہ پیارے
وُہ جو دید میں رہ کر بھی نا دید میں ہے
اُس گوری کی خاطر بھر لے آہ پیارے
وہ تاروں سے سے ماتھا چُھو کر چلتا ہے
جاہِ جہاں ہے اُس کے آگے کاہ پیارے
کون رفیق تھا اُس تنہا کا سُولی پر
دل کے سوا ہوتا ہے کون گواہ پیارے
اُن آنکھوں نے دل کو یوں تاراج کیا
جیسے گزرے شہر سے کوئی سپاہ پیارے
اپنے اچھا ہونے کا اقرار تو کر
کر لے، ہرج ہی کیا ہے، ایک گناہ پیارے
آفتاب اقبال شمیم