آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 48
جو ٹوٹے تو ثابت زیادہ ہو تلوار میری
مرے حوصلے کو فزوں تر کرے ہار میری
عجب کیا، نتیجہ نکل آئے سر پھوڑنے کا
کسی روز دروازہ بن جائے دیوار میری
رسوخ دروغ و زر و زور لاؤں کہاں سے
خبر ساز کی دسترس میں ہے دستار میری
عبث ہے مرا خواب، میری حقیقت کے آگے
جلاتی رہے میرے گلزار کو نار میری
وُہ مہ رُو کسی اور خورشید کا عکس نکلا
حضوری میں جس کی رہی چشمِ دیدار میری
آفتاب اقبال شمیم