اس وقت تو یُوں لگتا ہے

اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے

مہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا

آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن

اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا

ممکن ہے کوئی وہم تھا، ممکن ہے سنا ہو

گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا

شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید

اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا

اک بَیر، نہ اک مہر، نہ اک ربط نہ رشتہ

تیرا کوئی اپنا، نہ پرایا کوئی میرا

مانا کہ یہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے

لیکن مرے دل یہ تو فقط اک ہی گھڑی ہے

ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے

(میو ہسپتال، لاہور)

فیض احمد فیض

اس وقت تو یُوں لگتا ہے” پر 1 تبصرہ

  1. شاعر انقلاب محترم فیض احمد فیض صاحب قبلہ نےاپنی نظم میں ان لوگوں کو حوصلہ کی چٹان عطاکیا ہے جو لوگ دکھ تکلیف کودیکھ کر حوصلہ چھوڑ دیتے ہیں

    پسند کریں

Leave a reply to شبیر اشتر جواب منسوخ کریں