بڑھی سر کی طرف تیغِ جفا آہستہ آہستہ

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 206
گھلا تصویر میں رنگِ حنا آہستہ آہستہ
بڑھی سر کی طرف تیغِ جفا آہستہ آہستہ
تم اپنی مملکت میں جرم کر دو زندگی، ورنہ
سبھی مانگیں گے اپنا خون بہا آہستہ آہستہ
مجھے اوروں کے سے اَنداز آتے آتے آئیں گے
کہ پتھر بن سکے گا آئینہ آہستہ آہستہ
ہُوا آخر وہ ہم سے ہم سخن، قدرے تکلف سے
چلی صحرا میں بھی ٹھنڈی ہوا آہستہ آہستہ
بگولے یک بیک اُن سونے والوں کو جگاتے ہیں
سلاتی ہے جنہیں بادِ صبا آہستہ آہستہ
ہمیں دُنیا جو دے گی ہم وہیں لوٹائیں گے اُس کو
گنہ بن جائے گی رسمِ وفا آہستہ آہستہ
اَچانک دوستو میرے وطن میں کچھ نہیں ہوتا
یہاں ہوتا ہے ہر اِک حادثہ آہستہ آہستہ
عرفان صدیقی

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s