عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 197
موج ہوا سے خاک کو تاب وصال کچھ نہیں
بانوئے کشور جمال میرا سوال کچھ نہیں
اب بھی ملو تو لوٹ آئے ساعت ابتدائے عشق
یہ شب و روز کچھ نہیں، یہ مہہ و سال کچھ نہیں
منتظران لمس گل، آپ عجیب لوگ ہیں
دست رسا بڑھائیے، قرعۂ فال کچھ نہیں
عرفان صدیقی
موج ہوا سے خاک کو تاب وصال کچھ نہیں
بانوئے کشور جمال میرا سوال کچھ نہیں
اس شعر کی وضاحت فرمائیں۔
پسند کریںپسند کریں