منصور آفاق ۔ غزل نمبر 178
جاری ہے پھر حسین کا ماتم گزار خیر
پھر کربلا میں شامِ محرم گزار خیر
پھٹ ہی نہ جائے کوئی یہاں بم گزار خیر
اک چھت تلے ہے فیملی باہم گزار خیر
خودکش دھماکے ہونے لگے ہیں گلی گلی
برپا جگہ جگہ پہ ہے ماتم گزار خیر
پھرتی ہے موت ظلم کے گرد و غبار میں
آیا ہے خاک و خون کا موسم گزار خیر
میرے وطن میں آگ لگی ہے اک ایک کوس
وہ سرنگوں ہے دین کا پرچم گزار خیر
منصور پہ کرم ہو خصوصی خدائے پاک
لگتی نہیں گزرتی شبِ غم گزار خیر
منصور آفاق