باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 237
جنون عشق کی منزل وہی ہے
جہاں ہر آشنا بھی اجنبی ہے
انہی مجبوریوں نے مارا ڈالا
کہ تیری ہر خوشی میری خوشی ہے
ابھی ہے ان کے آنے کی توقع
ابھی راہوں میں کچھ کچھ روشنی ہے
مری بربادیوں کا پوچھنا کیا
تری نظروں کی قیمت بڑھ گئی ہے
جہاں ان کا سوال آیا ہے باقیؔ
وہاں اپنی کمی محسوس کی ہے
باقی صدیقی