نقشِ فریادی

نقش فریادی از فیض احمد فیض

  1. خدا وہ وقت نہ لائے۔۔۔
  2. عشق منت کش فسون نیاز
  3. انتہائے کار
  4. انجام
  5. سرود شبانہ
  6. حسن مجبور انتظار نہیں
  7. آخری خط
  8. کافروں کی نماز ہوجائے
  9. حسینۂ خیال سے
  10. مری جاں اب بھی اپنا حسن واپس پھیر دے مجھ کو
  11. بعد از وقت
  12. جو ان کی مختصر روداد بھی صبر آزما سمجھے
  13. انتظار
  14. تہہ نجوم
  15. حسن اور موت
  16. تین منظر
  17. سرود
  18. یاس
  19. آج کی رات
  20. ضبط کا حوصلہ نہیں باقی
  21. ایک رہگزر پر
  22. دست قدرت کو بے اثر کردے
  23. ایک منظر
  24. میرے ندیم
  25. مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
  26. وہ جارہا ہے کوئی شب غم گزار کے
  27. سوچ
  28. وہ مجھ سے روٹھے تو تھے لیکن اس قدر بھی نہیں
  29. رقیب سے
  30. دل بہت کچھ جلا کے دیکھ لیا
  31. وہ مضمحل حیا جو کسی کی نظر میں ہے
  32. جانے کس کس کو آج رو بیٹھے
  33. چند روز اور مری جان!
  34. آئو کہ حسن ماہ سے دل کو جلائیں ہم
  35. کتے
  36. بول
  37. پھر نور سحر دست و گریباں ہے سحر سے
  38. اقبال
  39. مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی
  40. موضوع سخن
  41. ہم لوگ
  42. شاہراہ
  43. قریب ان کے آنے کے دن آرہے ہیں
  44. جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے

نقشِ فریادی” پر 1 تبصرہ

Leave a reply to Faraz Javaid Fazi جواب منسوخ کریں