دستِ تہِ سنگ

دستِ تہِ سنگ از فیض احمد فیض

  1. کس راہ کی جانب سے صبا آتی ہے دیکھو
  2. دستِ تہِ سنگ آمدہ
  3. اپنا لی ہوس والوں نے جو رسم چلی ہے
  4. سفر نامہ
  5. جشن کا دن
  6. آگ سُلگاؤ آبگینوں میں
  7. کرنے آئی ہے مری ساقی گری شام ڈھلے
  8. شام
  9. سجے گی کیسے شبِ نگاراں کہ دل سر شام بجھ گئے ہیں
  10. تم یہ کہتے ہو اب کوئی چارہ نہیں!
  11. کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں اور آس بہت ہے
  12. تم اچھے مسیحا ہو شِفا کیوں نہیں دیتے
  13. شورشِ زنجیر بسم اللہ
  14. آج بازار میں پابجولاں چلو
  15. ترا حُسن دستِ عیسیٰ ، تری یاد رُوئے مریم
  16. قیدِ تنہائی
  17. جو عُمر سے ہم نے بھر پایا سب سامنے لائے دیتے ہیں
  18. زندگی
  19. تری رہ میں کرتے تھے سر طلب ، سرِ رہگزار چلے گئے
  20. سِل گئے ہونٹ ، کوئی زخم سِلے یا نہ سلے
  21. کِھلتی ہے صبح گل کی طرح رنگ و بُو سے پُر
  22. سنتے تھے وہ آئیں گے ، سنتے تھے سحر ہو گی
  23. دو مرثیے
  24. قاصدا ، قیمتِ گلگشتِ بہاراں کیا ہے
  25. جیسے خوشبوئے زلفِ بہار آگئی، جیسے پیغامِ دیدارِ یار آگیا
  26. کہاں جاؤ گے
  27. فصلِ گُل آئی امتحاں کی طرح
  28. شہرِ یاراں
  29. جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لُٹا دیا
  30. خوشا ضمانتِ غم
  31. جب تیری سمندر آنکھوں میں
  32. رنگ ہے دل کا مرے
  33. پاس رہو
  34. نہ شب کو دن سے شکایت ، نہ دن کو شب سے ہے
  35. دھوکے دئیے کیا کیا ہمیں بادِ سحری نے
  36. غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں
  37. منظر

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s