- ’’آپ‘‘ کے چہرے
- آ لگی ہے ریت
- ابو لہب کی شادی
- اتفاقات
- اجنبی عورت
- آرزو راہبہ ہے
- اسرافیل کی موت
- اظہار
- اظہار اور رسائی
- آک اور حنا
- آگ کے پاس
- انتقام
- اندھا کباڑی
- انسان
- انقلابی
- آنکھوں کے جال
- آنکھیں کالے غم کی
- اے سمندر
- اے غزال شب!
- اے وطن اے جان
- ایران میں اجنبی
- ایک اور شہر
- ایک دنِ__لارنس باغ میں
- ایک رات
- ایک زمزمے کا ہاتھ
- ایک شہر
- آئینہ حسّ و خبر سے عاری
- بات کر
- بادل (سانیٹ)
- برزخ
- بوئے آدم زاد
- بے پر و بال
- بے چارگی
- بے سُرا الاپ
- بے صدا صبح پلٹ آئی ہے
- بے کراں رات کے سناٹے میں
- بے مہری کے تابستانوں میں
- بیکراں رات کے سنّاٹے میں
- پرانی سے نئی پود تک
- پہلی کرن
- تسلسل کے صحرا میں
- تصوّف
- تعارف
- تماشا گہہِ لالہ زار
- تمنّا کے تار
- جرأتِ پرواز
- جہاں ابھی رات ہے ۔۔
- چلا آ رہا ہوں سمندروں کے وصال سے
- حرفِ ناگفتہ
- حزنِ انسان (افلاطونی عشق پر ایک طنز)
- حَسَن کوزہ گر ۔ ۱
- حَسَن کوزہ گر ۔ ۲
- حَسَن کوزہ گر ۔ ۳
- حَسَن کوزہ گر ۔ ۴
- حیلہ ساز
- خرابے
- خلوت میں جلوت
- خوابِ آوارہ
- خواب کی بستی (سانیٹ)
- خود سے ہم دور نکل آئے ہیں
- خود کشی
- داشتہ
- در ویش
- دریچے کے قریب
- دستِ ستمگر
- دل سوزی
- دل، مرے صحرا نوردِ پیر دل
- دوری
- دوئی کی آبنا (پرانا ورژن)
- دوئی کی آبنا (کتاب ورژن)
- رات خیالوں میں گُم
- رات شیطانی گئی
- رات عفریت سہی
- رخصت
- رفعت (سانیٹ)
- رقص
- رقص کی رات
- ریگِ دیروز
- زمانہ خدا ہے
- زنجبیل کے آدمی
- زنجیر
- زندگی اک پیرہ زن!
- زندگی سے ڈرتے ہو؟
- زندگی میری سہ نیم
- زندگی، جوانی، عشق، حسن
- زوال
- سالگرہ کی رات
- سایہ
- سبا ویراں
- سپاہی
- سپاھی
- ستارے (سانیٹ)
- سرگوشیاں
- سفرنامہ
- سمندر کی تہہ میں
- سوغات
- سومنات
- شاخِ آہُو
- شاعرِ درماندہ
- شاعر کا ماضی
- شبابِ گریزاں
- شرابی
- شہر میں صبح
- شہرِ وجود اور مزار
- طلب کے تلے
- طلسمِ ازل
- طلسمِ جاوداں
- طوفان اورکرن
- ظلمِ رنگ
- عہدِ نَو کا انسان
- عہدِ وفا
- فطرت اور عہدِ نَو کا انسان (دو سانیٹ)
- قافلہ بن کر گزر جاتے ہیں سب
- کشاکش
- کلام ہنس نہیں رہا
- کونسی الجھن کو سلجھاتے ہیں ہم؟
- کیمیا گر
- گداگر
- گرد باد
- گزرگاہ
- گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں
- گناہ
- گناہ اور محبت
- مارِ سیاہ
- مجھے وداع کر
- مری محبت جواں رہے گی
- مری مور جاں
- مریل گدھے
- مُسکراہٹیں
- مکافات
- من وسلویٰ
- مہمان
- مِیر ہو، مرزا ہو، میرا جی ہو
- میرے بھی ہیں کچھ خواب
- میں
- میں اسے واقف الفت نہ کروں
- میں کیا کہہ رہا تھا؟
- نارسائی
- نمرود کی خدائی
- نیاآدمی
- نئے گناہوں کے خوشے
- ہم جسم
- ہم رات کی خوشبوؤں سے بوجھل اٹھے
- ہم کہ عشّاق نہیں ۔ ۔ ۔
- ہمہ اوست
- ہونٹوں کالمس
- وادیِ پنہاں
- وہ حرفِ تنہا
- وہی کشفِ ذات کی آرزو
- ویران کشید گاہیں
- یہ خلا پُر نہ ہوا
- یہ دروازہ کیسے کھُلا؟
