- ۱۹۴۲ کا ایک جنگی پوسٹر
- 21 دسمبر 1971
- 8 جنوری 1972
- اب بھی آنکھیں۔۔۔
- اب تو دن تھے
- ابرِ صبوح
- اپنی آنکھ پہ۔۔۔
- اپنی بابت۔۔۔
- اپنی خوب سی اک خوبی۔۔۔
- اپنے آپ کو ۔۔۔
- اپنے بس میں۔۔۔
- اپنے دل میں ڈر۔۔۔
- اپنے دکھوں کی مستی میں۔۔۔
- اپنے لیکھ یہی تھے۔۔۔
- اپنے یہ ارمان۔۔۔
- آج تو جاتے جاتے۔۔۔
- اچھے آدمی۔۔۔
- ارتھی
- ارے یقینِ حیات
- اس دن اس برفیلی تیز ہوا۔۔۔
- اس دنیا نے اَب تک۔۔۔
- اس کو علم ہے۔۔۔
- افتاد
- افریشیا
- افسانے
- اقبال
- التماس
- امروز
- ان بے داغ ۔۔۔
- ان سب لاکھوں کُروں۔۔۔
- اُن لوگوں کے اندر ۔۔۔
- ان کو جینے کی مہلت۔۔۔
- ان کے دلوں کے اندر۔۔۔
- اندر روحوں میں۔۔۔
- اندر سے اک دُموی لہر۔۔۔
- انقلاب
- آنکھیں ہیں جو۔۔۔
- آنے والے ساحلوں پر۔۔۔
- آوار گانِ فطرت سے
- آواز کا امرت
- اور اب یہ اک سنبھلا سنبھلا۔۔۔
- اور آج سوچتا ہوں۔۔۔
- اور ان خارزاروں میں۔۔۔
- اور پھر اک دن۔۔۔
- اور وہ بھی اک کیسی۔۔۔
- اور وہ لوگ۔۔۔
- اور ہمارے وجود۔۔۔
- اور یہ انساں۔۔۔
- آورد
- آٹوگراف
- اک دن ماں نے کہا
- اکھیاں کیوں مسکائیں
- آہ یہ خوش گوار نظارے!
- ایرپورٹ تے
- ایسے بھی دن
- ایک پُرنشاط جلوس کے ساتھ
- ایک خیال
- ایک دعا
- ایک شام
- ایک شبیہ
- ایک صبح۔۔۔ سٹیڈیم ہوٹل میں
- ایک فلم دیکھ کر
- ایک فوٹو
- ایک نظم
- ایک نظمینہ
- ایک کوہستانی سفر کے دوران میں
- ایکسیڈنٹ
- ایکٹریس کا کنٹریکٹ
- اے دل اب تو۔۔۔
- اے ری چڑیا
- اے ری صبح۔۔۔
- اے رے من ۔۔۔
- اے قوم
- اے وہ جس کے لبوں۔۔۔
- بات کرے بالک سے۔۔۔
- بارش کے بعد
- بارکش
- بانگِ بقا
- باڑیوں میں مینہ۔۔۔
- باہر اک دریا۔۔۔
- برسوں عرصوں میں۔۔۔
- برہنہ
- بس سٹینڈ پر
- بستے رہے سب۔۔۔
- بن کی چڑیا
- بُندا
- بندے
- بندے تو یہ کب مانے گا۔۔۔
- بندے جب تو۔۔۔
- بول انمول
- بھائی کوسیجن، اتنی جلدی کیا تھی
- بھادوں
- بھولے ہوئے وہ لبھاوے۔۔۔
- بھکارن
- بھکشا
- بہ فرشِ خاک
- بہار
- بہار کی چڑیا
- بیاہی ہوئی سہیلی کا خط
- بیساکھ
- بیسویں صدی کے خدا سے
- بے نشاں
- بےربط
- پامال
- پچاسویں پت جھڑ
- پچھلے برس ۔۔۔
- پختہ وصفوں کے بل پر۔۔۔
- پژمردہ پتیاں
- پسِ پردہ
- پنواڑی
- پکار
- پھر جب دوستیوں ۔۔۔
- پھر مجھ پر بوجھ۔۔۔
- پھر کیا ہو؟
- پھولوں کی پلٹن
- پہاڑوں کے بیٹے
- پہلی سے پہلے
- پیش رَو
- تب میرا دل…
- تم کیا جانو۔۔۔
- تو تو سب کچھ
- تو وہ پیاسی توجہ۔۔۔
- توسیعِ شہر
- تیری نیندیں۔۔۔
- تیرے بغیر
- تیرے دیس میں
- تینوں رب دیاں رکھاں
- جاروب کش
- جاگا ہوں تو۔۔۔
- جانے اصلی صورت۔۔۔
- جب اطوار وطیرہ بن جاتے ہیں۔۔۔
- جب اک بے حق۔۔۔
- جب صرف اپنی بابت۔۔۔
- جبر و اختیار
- جدھر جدھر بھی۔۔۔
- جس بھی روح کا۔۔۔
- جلسہ
- جلوسِ جہاں
- جن لفظوں میں۔۔۔
- جنگی قیدی کے نام
- جوانی کی کہانی
- جھنگ
- جہانِ قیصر و جم میں
- جہاں نورد
- جینے والے
- جیون دیس
- چچی
- چولھا
- چھٹی کے دن
- چہرۂ مسعود
- چیونٹیوں کے ان قافلوں۔۔۔
- حالی
- حربے
- حرص
- حرفِ اّول
- حسن
- حسین
- حضرت زینب
- حضرت سید منظور حسین شاہ
- خدا
- خطۂ پاک
- خودکشی
- خوردبینوں پہ جھکی۔۔۔
- دامنِ دل
- درسِ ایام
- دروازے کے پھول
- درونِ شہر
- دستک
- دل پتھر کا۔۔۔
- دل تو دھڑکتے۔۔۔
- دل دریا سمندروں ڈونگھے
- دل کا چھالا
- دلوں کی ان فولادی ۔۔۔
- دن تو جیسے بھی ہوں۔۔۔
- دنوں کے اس آشوب۔۔۔
- دنیا
- دنیا تیرے اندر۔۔۔
- دنیا سب کچھ تیرا۔۔۔
- دنیا مرے لیے تھی۔۔۔
- دو پہیوں کا جستی دستہ۔۔۔
- دو چیزیں
- دو دلوں کے درمیاں
- دوام
- دورِ نو؟
- دور کے پیڑ
- دُور، اُدھر۔۔۔
- دوسروں کے بھی علم۔۔۔
- دکھ کی جھپٹ میں ۔۔۔
- دکھیاری ماؤں نے ۔۔۔
- دھوپ چھاؤں
- دیوں کے جلنے سے۔۔۔
- دیکھ اے دل!
- راتوں کو۔۔۔
- راجا پرجا
- رازِ گراں بہا
- راہگیر
- رخصت
- رفتگاں
- رودادِ زمانہ
- رکھیا اکھیاں
- ریزۂ جاں
- ریل کا سفر
- ریلوے سٹیشن پر
- ریوڑ
- ریڈنگ روم
- ریڈیو پر اک قیدی …
- زائر
- زندانی
- زندگی، اے زندگی
- زندگیوں کے نازک۔۔۔
- ساتوں آسمانوں۔۔۔
- ساتھی
- ساجن دیس کو جانا
- سازِ فقیرانہ
- سانحات
- سایوں کا سندیس
- سب سینوں میں۔۔۔
- سب کچھ جھکی جھکی۔۔۔
- سب کچھ ریت۔۔۔
- سب کو برابر کا حصہ۔۔۔
- سبھوں نے مل مل لیں۔۔۔
- سپاہی
- سدا زمانوں کے اندر۔۔۔
- سرِ بام!
- سفرِ حیات
- سفرِ درد
- سنا ہے میں نے
- سنگت
- سنہری زلفوں کے مست سائے
- سوکھا تنہا پتّا
- سیرِ سرما
- شاخِ چنار
- شاعر
- شایرتیرے کرم۔۔۔
- شرط
- شناور
- صاحب کا فروٹ فارم
- صبحِ جدائی
- صبحِ نو
- صبح و شام
- صبح کے اجالے میں
- صبح ہوئی ہے۔۔۔
- صدا بھی مرگِ صدا
- صدائے رفتگاں
- صدیوں تک۔۔۔
- طغیان
- طلوع فرض
- عذاب
- عرشوں تک۔۔۔
- عقدۂ ہستی
- عورت
- عیدالاضحیٰ
- فانی جگ
- فرد
- فصلِ گل
- قبلا ئے خاں
- قیدی
- قیدی دوست
- قیصریت
- گاؤں
- گاڑی میں
- گداگر
- گدلے پانی۔۔۔
- گر اس جہان میں جینا ہے
- گستاپو
- گلی کا چراغ
- گوشت کی چادر
- گھور گھٹاؤں
- گھٹا سے
- گہرے بھیدوں والے
- لاہور
- لاہور میں
- لمبی دھوپ کے۔۔۔
- لمحاتِ فانی
- لوگ یہ۔۔۔
- لہر انقلاب کی
- لیکن سچ تو یہ ہے۔۔۔
- ماڈرن لڑکیاں
- متروکہ مکان
- مجھ کو ڈر نہیں۔۔۔
- محبوبِ خدا سے
- محرومِ ازل
- مریض کی دعا
- مرے ہوئے اس اک ڈھانچے۔۔۔
- مسافر
- مسلَخ
- مسیحا
- مشاہیر
- مشرق و مغرب
- مصطفیٰ زیدی
- مطربہ سے
- مطلب تو ہے وہی ۔۔۔
- معاشرہ
- مقبرۂ جہانگیر
- ملاقات
- منزل
- منٹو
- موانست
- موجِ تبسم
- موجودگی
- مورتی
- موٹر ڈیلرز
- میری عمر اور میرے گھر۔۔۔
- میرے خدا، مرے دل!
- میرے دل میں ۔۔۔
- میرے سفر میں۔۔۔
- میلی میلی نگاہوں۔۔۔
- مینا
- میونخ
- میٹنگ
- میں کس جگ مگ میں۔۔۔
- نئے لوگو!
- نذرِ محبت
- نرگس
- نژادِ نو
- نظم
- نعتیہ مثنوی
- نغمۂ کواکب
- نفیرِ عمل
- نگاہِ بازگشت
- ننھی بھولی۔۔۔
- ننھے بچو!
- ننھے کی نوبیں آنکھوں۔۔۔
- نوحہ
- نووارد
- نہ کوئی سلطنتِ غم ہے نہ اقلیمِ طرب
- نیلے تالاب
- واماندہ
- ورنہ تیرا وجود۔۔۔
- وقت
- وہ ایک دن بھی عجیب دن تھا
- وہ بھی اک کیا نام ہے ۔۔۔
- وہ تلوار ابھی۔۔۔
- ڈر کاہے کا
- ڈھلتے اندھیروں میں۔۔۔
- کارِ خیر
- کالے بادل۔۔۔
- کانٹے کلیاں
- کب کے مٹی۔۔۔
- کبھی کبھی تو زندگیاں۔۔۔
- کبھی کبھی تو۔۔۔
- کبھی کبھی وہ لوگ۔۔۔
- کچھ دن پہلے۔۔۔
- کل کچھ لڑکے…
- کل۔۔۔ جب۔۔۔
- کلبہ و ایواں
- کمائی
- کندن
- کنواں
- کوئٹے تک
- کون ایسا ہو گا۔۔۔
- کون دیس گیو۔۔۔
- کون دیکھے گا؟
- کون؟
- کوہِ بلند
- کوہستانی جانوروں۔۔۔
- کہانی ایک ملک کی
- کہاں سفینے ۔۔۔
- کہاں؟
- کہنے کو تو۔۔۔
- کیا قیمت۔۔۔
- کیسے دن ہیں۔۔۔
- کیلنڈر کی تصویر
- ہر جانب ہیں۔۔۔
- ہر سال ان صبحوں۔۔۔
- ہری بھری فصلو!
- ہزاروں راستے ہیں
- ہم تارے، چاند ستارے ہیں
- ہم تو اسی تمہارے سچ۔۔۔
- ہم تو سدا۔۔۔
- ہم سفر
- ہوائی جہاز کو دیکھ کر
- ہوس
- ہوٹل میں
- ہڑپّے کا ایک کتبہ
- ہیولیٰ
- یاد
- یادوں کا دیس
- یہ بھی کوئی بات ہے۔۔۔
- یہ دن، یہ تیرے شگفتہ دنوں کا آخری دن
- یہ دو پہیے۔۔۔
- یہ سب دن۔۔۔
- یہ سچ ہے
- یہ سرسبز پیڑوں کے سائے
- یہ قصہ حاصلِ جاں ہے
- یہی دنیا؟
- یہیں پہ رہنے دے صیاد، آشیانہ مرا