عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 192
تم سنو یا نہ سنو، ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ
ڈوبتے ڈوبتے اِک بار پکاریں گے تمہیں
دل پہ آتا ہی نہیں فصل طرب کا کوئی پھول
جان، اس شاخ شجر پہ تو نہ واریں گے تمہیں
عشق میں ہم کوئی دعویٰ نہیں کرتے لیکن
کم سے کم دولت جاں پر تو نہ ہاریں گے تمہیں
عرفان صدیقی