منصور آفاق ۔ غزل نمبر 16
اے با انوار خویش سر مستے
آدمی ہو گئے ہیں کیوں سستے
سنگ پڑتے نہ خوش دماغوں پر
کاش تیری گلی میں جا بستے
تیرے ہی گلستاں سے لائے ہیں
دہر کے گل فروش، گلدستے
تیرے ہی در پہ ختم ہوتے ہیں
آزمائے ہیں ہم نے سب رستے
تیرے رحم و کرم پہ زندہ ہیں
جاں شکستے دل و جگر خستے
تیری رحمت بھری نظر ہوتی
ہم غریبوں پہ لوگ کیوں ہنستے
دشت کی ریت یاد آتی ہے
ہم بھی اپنی کبھی کمر کستے
تیرے عشاق کی تلاش میں ہیں
پھر مسلمان فوج کے دستے
میں نے منصور دار دیکھی ہے
عشق پراں بود بیک جستے
منصور آفاق