ٹیگ کے محفوظات: گزارش

دل نے چاہا بھی اگر، ہونٹوں نے جنبش نہیں کی

احمد فراز ۔ غزل نمبر 94
سامنے اس کے کبھی اس کی ستائش نہیں کی
دل نے چاہا بھی اگر، ہونٹوں نے جنبش نہیں کی
اہلِ محفل پہ کب احوال کھلا ہے اپنا
ہم بھی خاموش رہے اس نے بھی پُرسش نہیں کی
جس قدر اس سے تعلق تھا چلا جاتا ہے
اس کا کیا رنج کہ جس کی کبھی خواہش نہیں کی
یہ بھی کیا کم ہے کہ دونوں کا بھرم قائم ہے
اس نے بخشش نہیں کی ہم نے گزارش نہیں کی
اک تو ہم کو ادب آداب نے پیاسا رکھا
اس پہ محفل میں صراحی نے بھی گردش نہیں کی
ہم کہ دکھ اوڑھ کے خلوت میں پڑے رہتے ہیں
ہم نے بازار میں زخموں کی نمائش نہیں کی
اے مرے ابرِ کرم دیکھ یہ ویرانۂ جاں
کیا کسی دشت پہ تو نے کبھی بارش نہیں کی
کٹ مرے اپنے قبیلے کی حفاظت کے لیے
مقتلِ شہر میں ٹھہرے رہے جنبش نہیں کی
وہ ہمیں بھول گیا ہو تو عجب کیا ہے فراز
ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی
احمد فراز

ہوتی ہے روشنی بھری بارش چراغ سے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 542
نکلا ہے اپنا حسنِنگارش چراغ سے
ہوتی ہے روشنی بھری بارش چراغ سے
بجھنا نہیں ہے تجھ کو اندھیروں کے راج میں
کرتا ہوں صرف اتنی گزارش چراغ سے
روشن پلیز! رکھنامری رات کا خرام
وہ چاند کر رہا ہے سفارش چراغ سے
ابلیس کے لئے ہیں اندھیرے پناہ گاہ
ہے خار خاررات کو خارش چراغ سے
منصورہر جگہ یہ فروزاں ہوں مہتاب
ہوتی ہے تیرگی کی فرارش چراغ سے
منصور آفاق