ٹیگ کے محفوظات: کہائوں

تا بت خانہ ہر قدم اوپر سجدہ کرتا جائوں گا

دیوان پنجم غزل 1549
شیخ حرم سے لڑکے چلا ہوں اب کعبے میں نہ آئوں گا
تا بت خانہ ہر قدم اوپر سجدہ کرتا جائوں گا
بہر پرستش پیش صنم ہاتھوں سے قسیس رہباں کے
رشتہ سبحہ تڑائوں گا زنار گلے سے بندھائوں گا
رود دیر کے پانی سے یا آب چاہ سے اس جا کے
واسطے طاعت کفر کے میں دونوں وقت نہائوں گا
طائف رستہ کعبے کا جو کوئی مجھ سے پوچھے گا
جانب دیر اشارت کر میں راہ ادھر کی بھلائوں گا
بے دیں اب جو ہوا سو ہوا ہوں طوف حرم سے کیا مجھ کو
غیر از سوے صنم خانہ میں رو نہ ادھر کو لائوں گا
آگے مسافر میر عرب میں اور عجم میں کہتے ہیں
اب شہروں میں ہندستاں کے کافر میر کہائوں گا
میر تقی میر

یاں پھر اگر آئوں گا سید نہ کہائوں گا

دیوان چہارم غزل 1321
در پر سے ترے اب کے جائوں گا تو جائوں گا
یاں پھر اگر آئوں گا سید نہ کہائوں گا
یہ نذر بدی ہے میں کعبے سے جو اٹھنا ہو
بت خانے میں جائوں گا زنار بندھائوں گا
آزار بہت کھینچے یہ عہد کیا ہے اب
آئندہ کسو سے میں دل کو نہ لگائوں گا
سرگرم طلب ہوکر کھویا سا گیا آپھی
کیا جانیے پائوں گا یا اس کو نہ پائوں گا
گو میر ہوں چپکا سا پر طرفہ ہنرور ہوں
بگڑے گا نہ ٹک وہ تو سو باتیں سنائوں گا
میر تقی میر