ٹیگ کے محفوظات: کھوتے

کارواں جاتا رہا ہم ہائے سوتے رہ گئے

دیوان دوم غزل 1011
جاگنا تھا ہم کو سو بیدار ہوتے رہ گئے
کارواں جاتا رہا ہم ہائے سوتے رہ گئے
بوے گل پیش از سحر گلزار سے رخصت ہوئی
ہم ستم کش روبرو اس کے تو سوتے رہ گئے
جی دیے بن وہ در مقصود کب پایا گیا
بے جگر تھے میر صاحب جان کھوتے رہ گئے
میر تقی میر

ایک رہتا ایک کھوتے عشق میں

دیوان دوم غزل 881
کاشکے دل دو تو ہوتے عشق میں
ایک رہتا ایک کھوتے عشق میں
پاس ظاہر ٹک نہ کرتے شب تو ہم
بھر رہے تھے خوب روتے عشق میں
خواب میں دیکھا اسی کو ایک رات
برسوں کاٹے ہم نے سوتے عشق میں
کاش پی جایا ہی کرتے اشک کو
داغ دل پر کے تو دھوتے عشق میں
دیکھے ہیں کیا کیا ڈھلکتے اشک میر
بیٹھے موتی سے پروتے عشق میں
میر تقی میر

آنکھیں پھر جائیں گی اب صبح کے ہوتے ہوتے

دیوان اول غزل 558
رات گذرے ہے مجھے نزع میں روتے روتے
آنکھیں پھر جائیں گی اب صبح کے ہوتے ہوتے
کھول کر آنکھ اڑا دید جہاں کا غافل
خواب ہوجائے گا پھر جاگنا سوتے سوتے
داغ اگتے رہے دل میں مری نومیدی سے
ہارا میں تخم تمنا کو بھی بوتے بوتے
جی چلا تھا کہ ترے ہونٹ مجھے یاد آئے
لعل پائیں ہیں میں اس جی ہی کے کھوتے کھوتے
جم گیا خوں کف قاتل پہ ترا میر زبس
ان نے رو رو دیا کل ہاتھ کو دھوتے دھوتے
میر تقی میر