ٹیگ کے محفوظات: ڈس

یا ابر کوئی آوے اور آ کے برس جاوے

دیوان دوم غزل 999
یا بادئہ گلگوں کی خاطر سے ہوس جاوے
یا ابر کوئی آوے اور آ کے برس جاوے
شورش کدئہ عالم کہنے ہی کی جاگہ تھی
دل کیا کرے جو ایسے ہنگامے میں پھنس جاوے
دل ہے تو عبث نالاں یاران گذشتہ بن
ممکن نہیں اب ان تک آواز جرس جاوے
اس زلف سے لگ چلنا اک سانپ کھلانا ہے
یہ مارسیہ یارو ناگاہ نہ ڈس جاوے
میخانے میں آوے تو معلوم ہو کیفیت
یوں آگے ہو مسجد کے ہر روز عسس جاوے
چولی جہاں سے مسکی پھر آنکھیں وہیں چپکیں
جب پیرہن گل بھی اس خوبی سے چس جاوے
ہے میر عجب کوئی درویش برشتہ دل
بات اس کی سنو تم تو چھاتی بھی بھلس جاوے
میر تقی میر

کوئی سوئے قفس گیا تو کیا

باقی صدیقی ۔ غزل نمبر 69
ابر گلشن برس گیا تو کیا
کوئی سوئے قفس گیا تو کیا
زندگی کا نشاں کہیں ملتا
اک نیا شہر بس گیا تو کیا
شعلہ گل ہے اور صحن چمن
میرا دل بھی جھلس گیا تو کیا
راہ کا سانپ ہے گھنا سایہ
راہگیروں کو ڈس گیا تو کیا
زندگی اب اسی ہجوم سے ہے
سانس کو دل ترس گیا تو کیا
کوئے آوارگاں میں ہم پر بھی
کوئی آوازہ کس گیا تو کیا
کوئی چونکا نہ خواب سے باقیؔ
دور شور جرس گیا تو کیا
باقی صدیقی