ٹیگ کے محفوظات: چیرمین

فرمانِ چشمِ یار پہ واوین مت لگا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 79
مرکوز رکھ نگاہ کو، پھر نین مت لگا
فرمانِ چشمِ یار پہ واوین مت لگا
زردار! یہ جو تُو نے کیے ہیں ہزار حج
اس پر امیدِ رحمتِ دارین مت لگا
جس سے تُو دیکھتا ہے ابو جہل کے قدم
اُس آنکھ سے رسول کے نعلین مت لگا
خطرہ ہے انعدام کا میرے وجود کو
باہوں سے اپنی محفلِ قوسین مت لگا
دونوں طرف ہی دشمنِ جاں ہیں خیال رکھ
اتنے قریب حدِ فریقین مت لگا
کوئی تماشا اے مرے جدت طراز ذہن
تُو عرش اور فرش کے مابین مت لگا
جائز ہر ایک آنکھ پہ جلوے بہار کے
اپنی کتابِ حسن پہ تُو بین مت لگا
دیوارِ قوس رکھ نہ شعاعوں کے سامنے
لفظِ طلو کے بعد کبھی عین مت لگا
دشمن کے ہارنے پہ بھی ناراض مجھ سے ہے
مجھ کو تو اپنا دل بھی کوئی’ جین مت‘ لگا
ادراک سلسلہ ہے، اسے مختصر نہ کر
اپنے سکوتِ فہم کو بے چین ’مت‘ لگا
جس نے تمام زندگی بجلی چرائی ہے
اس کو تو واپڈا کا چیرمین مت لگا
لگتا ہے یہ مقدمہ یک طرفہ عشق کا
منصور شرطِ شرکتِ ’طرفین‘ مت لگا
منصور آفاق