ٹیگ کے محفوظات: چٹ

دل لیں ہیں یوں کہ ہرگز ہوتی نہیں ہے آہٹ

دیوان سوم غزل 1120
کیا لڑکے دلی کے ہیں عیار اور نٹ کھٹ
دل لیں ہیں یوں کہ ہرگز ہوتی نہیں ہے آہٹ
ہم عاشقوں کو مرتے کیا دیر کچھ لگے ہے
چٹ جن نے دل پہ کھائی وہ ہو گیا ہے چٹ پٹ
دل ہے جدھر کو اودھر کچھ آگ سی لگی تھی
اس پہلو ہم جو لیٹے جل جل گئی ہے کروٹ
کلیوں کو تونے چٹ چٹ اے باغباں جو توڑا
بلبل کے دل جگر کو ظالم لگی ہے کیا چٹ
جی ہی ہٹے نہ میرا تو اس کو کیا کروں میں
ہر چند بیٹھتا ہوں مجلس میں اس سے ہٹ ہٹ
دیتی ہے طول بلبل کیا نالہ و فغاں کو
دل کے الجھنے سے ہیں یہ عاشقوں کی پھپٹ
مردے نہ تھے ہم ایسے دریا پہ جب تھا تکیہ
اس گھاٹ گاہ و بیگہ رہنے لگا تھا جمگھٹ
رک رک کے دل ہمارا بیتاب کیوں نہ ہووے
کثرت سے درد و غم کی رہتا ہے اس پہ جھرمٹ
شب میر سے ملے ہم اک وہم رہ گیا ہے
اس کے خیال مو میں اب تو گیا بہت لٹ
میر تقی میر

کسو کی زلف ڈھونڈی مو بہ مو کا کل کو سب لٹ لٹ

دیوان اول غزل 188
نہ پایا دل ہوا روز سیہ سے جس کا جا لٹ پٹ
کسو کی زلف ڈھونڈی مو بہ مو کا کل کو سب لٹ لٹ
تو کن نیندوں پڑا سوتا تھا دروازے کو موندے شب
میں چوکھٹ پر تری کرتا رہا سر کو پٹک کھٹ کھٹ
چٹیں لگتی ہیں دل پر بلبلوں کے باغباں تو جو
چمن میں توڑتا ہے ہر سحر کلیوں کے تیں چٹ چٹ
ترے ہجراں کی بیماری میں میر ناتواں کو شب
ہوا ہے خواب سونا آہ اس کروٹ سے اس کروٹ
میر تقی میر