منصور آفاق ۔ غزل نمبر 394
تاریخ ساز ’’لوٹ‘‘ کوئی دیکھتا نہیں
بندوق کے سلوٹ کوئی دیکھتا نہیں
رقصاں ہیں ایڑیوں کی دھنوں پر تمام لوگ
کالے سیاہ بوٹ کوئی دیکھتا نہیں
انصاف گاہ ! تیرے ترازو کے آس پاس
اتنا سفید جھوٹ کوئی دیکھتا نہیں
چکلالہ چھاؤنی کی طرف ہے تمام رش
اسلام آباد روٹ کوئی دیکھتا نہیں
طاقت کے آس پاس حسیناؤں کا ہجوم
میرا عوامی سوٹ کوئی دیکھتا نہیں
سب دیکھتے ہیں میری نئی کار کی طرف
چہرے کی ٹوٹ پھوٹ کوئی دیکھتا نہیں
منصور آفاق
پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔