منصور آفاق ۔ غزل نمبر 299
ذہن میں جمع ڈر کیے جائیں
آسماں معتبر کیے جائیں
جتنے لمحے بھی ہو سکیں ممکن
روشنی میں بسر کیے جائیں
پھول جیسے قلم قیامت ہیں
وار ، تلوار پر کیے جائیں
موسم آنے پہ باغ میں روشن
قمقموں سے شجر کیے جائیں
آسمانوں کو جاننے کے لیے
اپنے پاتال سر کیے جائیں
حیف ! بدنامیاں محبت میں
چاک سب پوسٹر کیے جائیں
وقت کے سائیکل پہ ہم منصور
اک کنویں میں سفر کیے جائیں
منصور آفاق