ٹیگ کے محفوظات: پرانی فصیل

پرانی فصیل

مری تنہائیاں مانوس ہیں تاریک راتوں سے

مرے رخنوں میں ہے اُلجھا ہوا اوقات کا دامن

مرے سائے میں حال و ماضی رُک کر سانس لیتے ہیں

زمانہ جب گزرتا ہے بدل لیتا ہے پیراہن

یہاں سرگوشیاں کرتی ہے ویرانی سے ویرانی

فسردہ شمع امید و تمنّا لو نہیں دیتی

یہاں کی تیرہ بختی پر کوئی رونے نہیں آتا

یہاں جو چیز ہے ساکن، کوئی کروٹ نہیں لیتی

یہاں اسرار ہیں، سرگوشیاں ہیں، بے نیازی ہے

یہاں مفلوج تر ہیں تیز تر بازو ہواؤں کے

یہاں بھٹکی ہوئی روحیں کبھی سر جوڑ لیتی ہیں

یہاں پر دفن ہیں گزری ہوئی تہذیب کے نقشے

اختر الایمان