مے خانہ بدوش یہ گُلابی آنکھیں مئی 31, 2021قطعہ،کلیاتِ شکیب جلالی ۔ غیر مدوّن کلام ۔ نظمیں،شکیب جلالیمے خانہ بدوش یہ گُلابی آنکھیںadmin مے خانہ بدوش یہ گُلابی آنکھیں زلفیں ہیں شبِ تار تو خوا بی آنکھیں مستی کے جزیروں سے پُکارا کوئی سَاون کی پھواریں یہ شرابی آنکھیں شکیب جلالی Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔