ٹیگ کے محفوظات: مقیم

سبطِ علی صبا ہو یا احمد شمیم ہو؟

آفتاب اقبال شمیم ۔ غزل نمبر 32
کیا تم بھی چل دئیے، کہو کیسے ندیم ہو
سبطِ علی صبا ہو یا احمد شمیم ہو؟
دیتا ہے کھل کے دید مگر دور دور سے
جیسے سخی کے بھیس میں کوئی لئیم ہو
بستی میں سب مکان و مکیں ایک سے ملیں
تم کون ہو بتاؤ کہاں پر مقیم ہو
ساری حقیقتوں میں حقیقت نہیں کوئی
اُس پر کھلے یہ بھید جو اپنا غتیم ہو
پاپوشِ خاک پہنئے، چلئے ہمارے ساتھ
ہاں یہ بھی شرط ہے کہ بدن بے گلیم ہو
لا کر نیا نظام چلاؤ گے کس طرح
تم تو درونِ ذات ابھی تک قدیم ہو
آفتاب اقبال شمیم

تری داستاں بھی عظیم ہے، مری داستاں بھی عظیم ہے

مجید امجد ۔ غزل نمبر 55
ترے فرقِ ناز پہ تاج ہے، مرے دوشِ غم پہ گلیم ہے
تری داستاں بھی عظیم ہے، مری داستاں بھی عظیم ہے
مری کتنی سوچتی صبحوں کو یہ خیال زہر پلا گیا
کسی تپتے لمحے کی آہ ہے کہ خرامِ موجِ نسیم ہے
تہہِ خاک کرمکِ دانہ جُو بھی شریکِ رقصِ حیات ہے
نہ بس ایک جلوۂ طور ہے، نہ بس ایک شوقِ کلیم ہے
یہ ہر ایک سمت مسافتوں میں گندھی پڑی ہیں جو ساعتیں
تری زندگی، مری زندگی، انہی موسموں کی شمیم ہے
کہیں محملوں کا غبار اڑے، کہیں منزلوں کے دیے جلیں
خَمِ آسماں، رہِ کارواں! نہ مقام ہے، نہ مقیم ہے
حرم اور دیر فسانہ ہے، یہی جلتی سانس زمانہ ہے
یہی گوشۂ دلِ ناصبور ہی کنجِ باغِ نعیم ہے
مجید امجد