منصور آفاق ۔ غزل نمبر 502
داتا ترے کمال کے ہم معترف ہوئے
اس شہر یک مثال میں کچھ مختلف ہوئے
آنکھوں کا چار سو ہے تماشا لگا ہوا
کیا مجھ میں آئینے کے سخن متصف ہوئے
تسخیرِکائنات کی تکمیل کیلئے
ہم لوگ اپنی ذہن میں خود معتکف ہوئے
آخر بس ایک ذات کو تسلیم کرلیا
پہلے ہر ایک شے مگر منحرف ہوئے
منصور لاشعور کی سر بند بوتلیں
پھر کھل گئیں کہ خود پہ ہمی منکشف ہوئے
منصور آفاق