ٹیگ کے محفوظات: مزید

یعنی روشن مزید ہوتے ہیں

آگ سے مُستفید ہوتے ہیں
یعنی روشن مزید ہوتے ہیں
سب روایت سے دُھل کے آتے ہیں
شعر جتنے جدید ہوتے ہیں
کیا یہ کم ہے کہ عشق کرنے پر
منھ پہ تھپڑ رسید ہوتے ہیں
یار! غازی نہیں ہوا کرتے
عشق میں سب شہید ہوتے ہیں
آپ کو دیکھ کر جو ہکلائیں
آپ کے زٙر خرید ہوتے ہیں
شعر کہنے میں احتیاط میاں!
لوگ انور سدید ہوتے ہیں
ہم تڑپتے ہیں اور وہ ہنس ہنس کر
محوِ گُفت و شُنید ہوتے ہیں
دیں بچاتے ہیں بیچ دیتے ہیں
مولوی بھی یٙزید ہوتے ہیں
یہ جو فتوا لگا ہے کافر کا
ایسے فتوے مُفید ہوتے ہیں
کچھ تو ہوتے ہیں پکّے پکّے مرد
اور کچھ رن مُرید ہوتے ہیں
وقت بھرتا ہے دھیرے دھیرے انھیں
زخم جتنے شدید ہوتے ہیں
ایسی سوچوں سے دور رہتے ہیں
ذہن جن سے پلید ہوتے ہیں
افتخار فلک

قسم خدا کی ۔۔ جہنم رسید ہوتے ہیں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 388
یہ مسجدوں میں جوخود کُش شہید ہوتے ہیں
قسم خدا کی ۔۔ جہنم رسید ہوتے ہیں
طلب بھی پاتی ہے ترتیب ٹیلی ویژ ن سے
جہاں کو دیکھ کے ہم بھی جدید ہوتے ہیں
ہر اک دور کا اک شاہ حسین ہوتا ہے
ہرایک دور میں خواجہ فرید ہوتے ہیں
نکل کے گھر سے یونہی رات رات چلتا ہوں
بڑے ہی یا د کے حملے شدید ہوتے ہیں
یزید کوئی بھی ہوتا نہیں حسین مزاج
حسین نام کے لیکن یزید ہوتے ہیں
میں جتنی کرتا ہوں کوشش درست کرنے کی
خراب اتنے مسائل مزید ہوتے ہیں
نکلتی ہے یہ مصائب سے شاعری منصور
یہ مصرعے خونِ جگرسے کشید ہوتے ہیں
منصور آفاق