ٹیگ کے محفوظات: مختلف

اس شہر یک مثال میں کچھ مختلف ہوئے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 502
داتا ترے کمال کے ہم معترف ہوئے
اس شہر یک مثال میں کچھ مختلف ہوئے
آنکھوں کا چار سو ہے تماشا لگا ہوا
کیا مجھ میں آئینے کے سخن متصف ہوئے
تسخیرِکائنات کی تکمیل کیلئے
ہم لوگ اپنی ذہن میں خود معتکف ہوئے
آخر بس ایک ذات کو تسلیم کرلیا
پہلے ہر ایک شے مگر منحرف ہوئے
منصور لاشعور کی سر بند بوتلیں
پھر کھل گئیں کہ خود پہ ہمی منکشف ہوئے
منصور آفاق

عکس میں متصف نہیں ہونا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 46
دیکھنا منکسف نہیں ہونا
عکس میں متصف نہیں ہونا
شہر میں معتبر تو ہونا ہے
شہر سے مختلف نہیں ہونا
وقت نے دیکھنا ہے آنکھوں سے
بس یونہی معترف نہیں ہونا
دل میں بس اعتکاف کرنا ہے
کعبہ میں معتکف نہیں ہونا
ہر طرف سولیاں سجی ہونگی
وقت پر منکشف نہیں ہونا
چوم لینی ہے دار بھی منصور
بات سے منحرف نہیں ہونا
منصور آفاق