ٹیگ کے محفوظات: متین

ہے اعتراض فلسطین کے مکین پہ بھی

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 474
حجاب پہ بھی ہے اور چادرِ مہین پہ بھی
ہے اعتراض فلسطین کے مکین پہ بھی
جدال ایک نظامِ معاش پر بھی ہے
جہاد قضیۂ ملکیتِ زمین پہ بھی
ہے پیداوار کے سرچشموں پہ بھی ٹکراؤ
ہے ایک غزوہ جہاں میں فروغِ دین پہ بھی
وہ کور چشم مرے عہد کے خدا جن کو
دکھائی داغ دئیے صبحِ بہترین پہ بھی
مرے لئے تو وہ پیشانیاں سیہ منصور
شکن شکن ہوئیں جو لہجۂ متین پہ بھی
منصور آفاق

میں آؤں گا پلٹ کر، میرایقین رکھنا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 48
سورج نکل پڑا ہے گھوڑے پہ زین رکھنا
میں آؤں گا پلٹ کر، میرایقین رکھنا
شیوہ یہی رہا ہے اپنے حسب نسب میں
اچھی شراب پینا ، ساتھی حسین رکھنا
بے شک روایتوں سے کرنا گریز لیکن
نازک خیال رکھنا،لہجہ متین رکھنا
کس کو بتایا جائے اِس اجنبی نگر میں
خالی مکان میں ہے کوئی مکین رکھنا
میں جارہا ہوں آگے ،دشمن پہاڑیوں پر
میرے لئے وطن میں دوگز زمین رکھنا
فنِ سپہ گری ہے دونوں طرف برابر
تلوار ہاتھ میں تم بس بہترین رکھنا
منصور ڈوب جانا دریا میں فلسفوں کے
لیکن بچا کے اپنا دینِ مبین رکھنا
منصور آفاق