ٹیگ کے محفوظات: عنایتوں

جواب اپنا زمیں کی شکاتیوں پر بھیج

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 146
یہی پیام فلک کی نہایتوں پر بھیج
جواب اپنا زمیں کی شکاتیوں پر بھیج
خطوطِ وصل کے اسباق یاد کرنے ہیں
کوئی کتاب بدن کی حکایتوں پر بھیج
تلاش لیتی ہیں ہر رات جو نیا کمرا
تف ایسی صبح سراپا عنایتوں پر بھیج
اخذ کروں میں ہوا کی تلاوتوں سے کیا
شعورِ ابر ، سمندر کی آیتوں پر بھیج
دیارِ میر کی آرائشیں سلامت رکھ
بہار ، حسنِ سخن کی روایتوں پر بھیج
کوئی اشارہ کوئی روشنی کوئی سگنل
کوئی سروش تو ہم بے ہدایتوں پر بھیج
یہ فتح مند نہ مظلوم ہوں کہیں تیرے
کمک تُو بھیج ستم کی حمایتوں پر بھیج
کوئی صحیفہ ء گل ، کوئی رنگ خیز نمو
درختِ جاں میں خزاں کی سرایتوں پر بھیج
ہزار مرتبہ بھیگی ہوئی نظر کے خطوط
بلند بام چراغوں کی غایتوں پر بھیج
پرندوں کی طرح اپنے گزار دن منصور
بچت کو چھوڑ دے لعنت کفایتوں پر بھیج
منصور آفاق