ٹیگ کے محفوظات: سپیروں

مل گئے اندھیروں سے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 535
لوگ کچھ سویروں سے
مل گئے اندھیروں سے
چمنیاں چمکتی ہیں
راکھ کے پھریروں سے
دوستی کی خواہشمند
مچھلیاں مچھیروں سے
دھوپ مانگتے کیا ہو
برف کے بسیروں سے
خالی ہوتی جاتی ہیں
بستیاں سپیروں سے
آئے شہر میں بارود
دین دارڈیروں سے
خوف کھائیں کیا منصور
ہم پرند شیروں سے
منصور آفاق