ٹیگ کے محفوظات: سلجھائیں

آؤ کاغذ کی ناؤ تیرائیں

دوستی کا فریب ہی کھائیں
آؤ کاغذ کی ناؤ تیرائیں
ہم اگر رَہ رَوی کا عزم کریں
منزلیں کِھنچ کے خود چلی آئیں
ہم کو آمادہِ سفر نہ کرو
راستے پُرخطر نہ ہو جائیں
ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں
مُطربہ! ایسا گیت چھیڑ کہ ہم
زندگی کے قریب ہو جائیں
ان بہاروں کی آبرو رکھ لو
مسکراؤ کہ پھول کھِل جائیں
گیسوئے زیست کے یہ اُلجھاؤ
آؤ مِل کر شکیبؔ، سلجھائیں
شکیب جلالی

راز داں اب قریب آ جائیں

یہ خلائیں ہیں گوش بر آواز
راز داں اب قریب آ جائیں
ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں
دوستی کا فریب ہی کھائیں
آؤ کاغذ کی ناو تیرائیں
ہم اگر رَہ رَوی کا عزم کریں
منزلیں کِھنچ کے خود چلی آئیں
ان بہاروں کی آبرو رکھ لو
مسکرا دو کہ پھول کِھل جائیں
مجھ کو آمادہِ سفر نہ کرو
راستے پُر خطر نہ ہو جائیں
ان پناہوں میں کچھ نہیں ہے اب
بادہ کش مے کدے سے لوٹ آئیں
راستے سے ہٹا لو تاروں کو
میرے پیروں تلے نہ آ جائیں
مُطربہ ایسا گیت چھیڑ کہ ہم
زندگی کے قریب ہو جائیں
گیسوئے زیست کے یہ اُلجھاؤ
آؤ مل کر شکیبؔ، سلجھائیں
شکیب جلالی